رفتم اندر تہِ خاک انسِ بتانم باقیست
عشق جانم بر بود آفتِ جانم باقیست

میں خاک Ú©Û’ نیچے چلا گیا لیکن بتوں Ú©ÛŒ Ù…Ø+بت باقی ہے ۔عشق Ù†Û’ میری جان Ù„Û’ Ù„ÛŒ لیکن میری آفتِ جان باقی ہے۔

سرو سامان وجودم شرر عشق بسوخت
زیرِ خاکسترِ دل سوزِ نہانم باقیست

میرے وجود (ہستی) کے سروسامان کو عشق کی آگ نے جلادیالیکن اس جلے ہوئےدل کی خاک کے نیچے سوزِ نہاں(چھپی ہوئی جلن)باقی ہے۔

کاروانم ہمہ بگزشت زمیدانِ شہود
ہمچو نقشِ کفِ پا نام و نشانم باقیست

تمام قافلہ میدانِ شہود(اس موجود دنیا)سے گزر گیا لیکن کفِ پا Ú©Û’ نشانات Ú©ÛŒ طرØ+ صرف میرا نام ونشان باقی ہے۔

ہستیم جملہ خیالست بتمثال سراب
بالیقین من نیم و وہم و گمانم باقیست

میری ہستی تمام تر خیال ہے بالکل سراب Ú©ÛŒ طرØ+۔سچ یہ ہے کہ میرا تو Ú©Ú†Ú¾ وجود نہیں صرف وہم Ùˆ گمان باقی ہے۔

طمع فاتØ+ہ از خلق نہ داریم نیاز
عشقِ من در پسِ من فاتØ+ہ خوانم باقیست

اے نیاز مجھے قطعی اس Ú©ÛŒ لالچ نہیں کہ لوگ مجھ پر فاتØ+ہ پڑھیں۔اس لئے کہ خود میرا عشق میرے بعد مجھ پر فاتØ+ہ خوانی Ú©Û’ لئے باقی ہے۔